دلچسپ اور سبق آموز کہانی

 ایک جنگل کے باسیوں کو تعلیم یافتہ ہونے کا بھوت سوار ہوا اور 

اس سوچ میں جنگل کے  دانشمند الو صاحب کا بڑا ہاتھ تھا وہ جانوروں کو تعلیم کی طرف راغب کرنے میں کامیاب ہوچکے تھے 

ایک دن جنگل کے سارے جانور اکٹھے ہوئے تا کہ اس اہم معاملے پر پیش رفت ہوسکے ۔کافی سوچ وبچار کے بعد تمام جانور  ایک اسکول بنانے پر متفق ہوگۓ۔ الو صاحب کی سربراہی میں، خرگوش، کوا، گلہری اور بطخ نصاب بنانے کے ذمہ دار قرار پائے۔

خرگوش نے بھاگنے، کوے نے اڑنے اور بطخ نے تیراکی کو نصاب کا حصہ بنانے کی سفارش کی، جبکہ گلہری کی ضد پر درختوں کے اوپر چڑھنا بھی نصاب میں شامل کر لیا گیا۔ اسکول انتظامیہ نے تمام تجاویز پر غور کیا اور منظوری دے دی کہ سارے جانور تمام مضامین کو پڑھیں گے۔

جب سال کے آخر میں نتیجہ آیا تو تمام جانوروں کی کارکردگی رپورٹ کچھ یوں بنی  خرگوش نے دوڑنے میں تو 100 نمبر حاصل کرلیۓ لیکن درختوں پر چڑھنے  تیراکی کرنے اور فضا میں اڑنے میں  پاس نمبر حاصل نہ کر سکا۔ پرندوں نے اڑنے میں تو مکمل نمبر لے لئے، لیکن زمین پر دوڑنا اور پانی میں تیراکی کرنا  انکے لئے سخت امتحان تھا سو ان میں وہ کامیاب نہ ہوسکے۔ گلہری کیلئے درختوں پر چڑھنا اترنا تو بائیں ہاتھ کا کھیل تھا لیکن اڑنے اور تیرنےمیں فیل ہوگئ۔

اسکول کے سب ذمہ داران اور منتظمین اس بات پر تو خوش تھے کہ تمام جانور تمام مضامین پڑھ رہے ہیں مگر کارکردگی کے نتائج انکے لیۓتشوشناک تھے ۔

تو جناب الو صاحب کیونکہ ایک دانشور تھے انھوں نے سوچ وبچار کے بعد تجزیہ کیا کہ اصل میں بات یہ ہیکہ ہرفرد ایک منفرد خداداد قابلیت رکھتا ہے اور یہ ممکن نہیں ہر فرد میں تمام قسم کی اہلیت پیدا کی جاسکیں۔

        تعلیم دراصل شعور اور آگہی دیتی ہے جس سے طالب علم اپنے اندر چھپی قابلیت کو کھوجتا ہے اور اس تعلیم کی روشنی میں اسے مزید نکھارتا ہے۔

 


مزید اچھی اچھی پوسٹ کے لیے وٹس ایپ گروپ 👇 

https://whatsapp.com/channel/0029VaVlYM0Fsn0jI4sUNH24



Comments