آج ہی تو غربت کا مزہ آیا ہے

 "آج ہی تو غربت کا مزہ آیا ہے"


کہانی ہے ایک چھوٹے سے گاؤں کی…

جہاں ایک غریب سا نائی، ایک پرانے درخت کے نیچے لکڑی کی پرانی سی کرسی پر بیٹھ کر لوگوں کی حجامت کیا کرتا تھا۔ نہ کوئی دکان، نہ چھت… بس آسمان ہی اس کی چھت تھا۔


اس کی زندگی میں کوئی آسائش نہ تھی۔ نہ بیوی، نہ بچے۔ صرف ایک چادر، ایک تکیہ اور کاندھے پر رکھے اوزار۔ رات کو جب دنیا اپنے گھروں میں محفوظ سوتی تھی، وہ ایک بند سکول کے گیٹ کے سامنے چادر بچھاتا، تکیہ رکھتا اور ستاروں کے نیچے اپنی تھکن اتارتا۔


دن کا مزدور، رات کا مسافر… مگر شکر کا پیکر۔


پھر ایک صبح گاؤں پر قیامت ٹوٹ پڑی۔

اچانک سیلاب آ گیا۔ ہر طرف شور، چیخ و پکار، بھاگ دوڑ… لوگ اپنی قیمتی اشیاء سمیٹنے لگے، جان بچانے کی کوشش میں لگ گئے۔


نائی کی آنکھ کھلی تو آسمان پر کالے بادل، زمین پر بہتا پانی اور انسانوں میں وحشت کا طوفان تھا۔

مگر وہ گھبرایا نہیں۔

خاموشی سے سکول کے ساتھ بنی پانی کی ٹینکی پر چڑھا، اپنی چادر بچھائی، دیوار کے ساتھ تکیہ لگایا… اور لیٹ کر نیچے بھاگتے، چیختے لوگوں کو دیکھنے لگا۔


کچھ لوگ زیور سنبھال رہے تھے، کچھ رقم، کچھ بکریاں، کچھ کپڑے۔ ہر کوئی کچھ نہ کچھ بچانے کی فکر میں تھا۔


اسی دوران ایک آدمی، ہاتھوں میں سونے کے زیورات، پیسوں کی تھیلی اور کپڑے لیے، بھاگتا آیا۔ جیسے ہی اس نے نائی کو سکون سے لیٹے دیکھا، رک گیا۔


غصے سے چلایا: "اوئے ساڈی ہر چیز اجڑ گئی اے،

ساڈی جان تے بنی اے،

تے تو ایتھے سکون نال لما پیا ہویا ایں؟"


نائی نے ایک گہری سانس لی، ہنسا اور صرف اتنا بولا:


"لالے... اج ای تے غربت دی چس آئی اے"


یہ جملہ ہنسا بھی گیا، مگر پھر سوچ میں ڈال دیا۔


کیا پتہ روزِ محشر بھی کچھ ایسا ہی ہو…


جہاں امیر، مالدار، صاحبِ جائیداد، سونے چاندی والے، فیکٹریوں اور پلازوں والے… پسینے میں شرابور، ہر ہر چیز کا حساب دیتے کانپ رہے ہوں…


اور ایک طرف وہی غریب…

جو دو وقت کی روٹی، ایک چادر اور تھوڑا سا سکون لیے، حساب دے رہے ہوں

بس اس بات کا… کہ نماز پڑھی؟ کسی کا حق تو نہ مارا؟ کسی کو تکلیف تو نہ دی؟ بس!


شاید اس دن وہی نائی جیسوں کے چہروں پر وہی سکون ہو…

اور وہ دل ہی دل میں کہہ رہے ہوں…


"آج ہی تو غربت کا اصل مزہ آیا ہے"




---


زندگی میں ہمیشہ یاد رکھیں…

جس کے پاس کم ہوتا ہے، اس کا حساب بھی کم ہوتا ہے۔

  • اور سکون؟ وہ تو صرف قناعت میں ہوتا ہے، دل کے چین میں ہوتا ہے… نہ کہ سونے، بنگلوں یا بینک بیلنس میں۔

Comments