کیا دیسی انڈہ واقعی فارم کے انڈے سے زیادہ غذائیت کا حامل ہوتا ہے؟

 بی بی سی اُردو*


جب بھی آپ بازار انڈوں کی خریداری کے لیے جاتے ہیں تو عمومی طور پر دکان پر مرغی کے دو طرح کے انڈے دستیاب ہوتے ہیں۔ ایک وہ جن کا خول سفید ہوتا ہے اور دوسرے وہ کہ جن کا خول سرخی مائل ہوتا ہے، یعنی سادہ الفاظ میں کہیے تو فارمی اور دیسی انڈے۔

تو سوال یہ ہے کہ کون سا انڈا انسانی صحت کے لیے زیادہ بہتر ہے اور کس میں غذائیت زیادہ ہے؟

ماہرین غذائیت کے درمیان اس بارے میں بحث رُکنے کا نام نہیں لیتی اور بس آگے سے آگے کا سلسلہ جاری ہی رہتا ہے۔

بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ سرخ انڈے زیادہ غذائیت کے حامل ہوتے ہیں مگر جب اُن سے یہ پوچھا جائے کہ میاں ایسا کیوں؟ تو اُن کا جواب انتہائی دلچسپ ہوتا ہے اور وہ یہ کہ اس کی وجہ ہے کہ ان انڈوں کی قیمت زیادہ ہوتی ہے!

یہ عام فہم سے توجیح سُن کر بہت سے لوگ اختلاف کرتے ہیں اور اس کے برعکس دلائل دیتے ہیں۔

ماہرین کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟ یہ جاننے سے قبل ہم یہ جان لیتے ہیں کہ مرغی کے دو رنگوں کے انڈوں کے پیچھے وجوہات کیا ہوتی ہیں؟

*`انڈوں کی رنگت سرخ یا سفید ہونے کی وجہ کیا ہے؟`*

انڈے کی رنگت کا انحصار مرغی کی نسل اور جین پر ہوتا ہے۔ عام طور پر سفید پروں والی (فارمی) مرغیوں کے انڈے سفید جبکہ گہرے رنگ کی (دیسی) مرغیوں کے انڈے سرخی مائل ہوتے ہیں۔

سفید لیگہارن مرغیاں خاص طور پر سفید انڈے دیتی ہیں، حالانکہ وہ مختلف رنگوں میں آتی ہیں۔ دوسری طرف پلائی ماؤتھ راکس یا رہوڈ آئی لینڈ کی مرغیاں سرخ انڈے دیتی ہیں۔ مرغیوں کی کچھ نسلیں سفید ہونے کے باوجود سرخی مائل انڈے بھی دیتی ہیں۔

انڈے کے چھلکے کا بھورا رنگ بنیادی طور پر مرغی کے بچہ دانی میں موجودغدود کی وجہ سے ہوتا ہے۔

مشی گن سٹیٹ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق مرغی کے اندر ایک انڈہ بننے میں عموماً 26 گھنٹے لگتے ہیں۔

سب سے پہلے، انڈے کی زردی مرغی کے رحم میں بنتی ہے۔ پھر تین گھنٹے تک زردی کے گرد سفید حصہ یا البومین بنتا ہے۔ اس کے بعد ایک گھنٹہ سے زائد عرصے تک خول کے نیچے جھلی بنتی ہے۔

انڈا پھر دم کے قریب شیل غدود میں چلا جاتا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں اوپری سخت خول بنتا ہے۔ اس خول کو بنانے میں تقریباً 20 گھنٹے لگتے ہیں۔

تمام انڈوں کی رنگت ابتدا میں تو سفید ہی ہوتی ہے تاہم اس کے خول میں رنگت آخری لمحات میں شامل ہوتی ہے۔ یہ رنگ مُرغی کے جسم میں موجود ایک روغن سے بنتا ہے۔

تاہم، انڈے جو سفید ہوتے ہیں ان میں رنگ شامل نہیں ہوتا ہے۔

کچھ مطالعات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مرغیوں کی عمر بڑھنے کے ساتھ یا اگر وہ بہت زیادہ تناؤ کا شکار ہوں تو ان کے انڈوں کا رنگ ہلکا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

عام طور پر، دوہری نسل کی مرغیاں جو انڈے اور گوشت کی پیداوار دونوں کے لیے رکھی جاتی ہیں سرخ رنگ کے انڈے دیتی ہیں۔

چونکہ یہ مرغیاں سائز میں بڑی ہوتی ہیں اس لیے انھیں زیادہ خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں انڈوں کی پیداواری لاگت زیادہ ہے۔

دوسری طرف، سفید پروں والی مرغیوں کی افزائش کی لاگت قدرے کم ہے۔ انھیں بھوری مرغیوں سے کم خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے سفید انڈوں کی قیمت سرخی مائل انڈوں کے مقابلے میں کم رکھی جاتی ہے۔

*`کون سے رنگ کے انڈے زیادہ غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں؟`*

لیں جناب اب ہم اُس سوال کا جواب جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ جس کا آپ کو شدت سے انتظار تھا۔

وہ سوال یہ ہے کہ اس رنگ کی تبدیلی کی وجہ سے کیا انڈے کی غذائیت میں کوئی فرق پڑتا ہے؟

اس حوالے سے ماہر غذائیت سید تسنیم حسین چوہدری اور پولٹری ماہر شکیلہ فاروق دونوں کا کہنا تھا کہ انڈوں کی رنگت سے ان کی غذائیت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

نیویارک میں محققین کے ایک گروپ کے مطابق سرخ انڈوں میں قدرے زیادہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں۔ لیکن یہ فرق اتنا کم ہے کہ اس سے غذائیت کے معیار پر زیادہ فرق نہیں پڑتا۔

اس صورت میں، یہ کہا جا سکتا ہے کہ دو رنگ کے انڈوں کی خوراک کا معیار تقریباً برابر ہے۔ لہذا آپ محفوظ طریقے سے کسی بھی رنگ کے انڈے کھا سکتے ہیں۔

50 گرام کے ایک انڈے میں لگ بھگ 72 کیلوریز اور 4.75 گرام فیٹس ہوتی ہیں۔ اس غذائیت کی مقدار سفید اور سرخ انڈوں میں تقریباً برابر ہی ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق غذائیت کے معاملے میں یہ مرغی کے انڈوں کا رنگ نہیں بلکہ مرغی کس قسم کی خوراک کھاتی ہے اور کس ماحول میں رہتی پلتی بڑھتی ہے یہ زیادہ اہم ہے۔

تاہم آج کل مارکیٹ میں اومیگا 3 سے بھرپور انڈے، آرگینک انڈے، آرگینک اور نان جی ایم او فیڈ چکن انڈے، فری رینج چکن انڈے وغیرہ بھی دستیاب ہیں اور ان کی کافی مانگ بھی ہے۔

مثال کے طور پر، مرغیوں کے انڈے جو زیادہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ یا وٹامن اے یا ای فیڈ کے نتیجے میں بنتے ہیں ان میں زیادہ غذائی اجزا ہوتے ہیں۔ مگر مرغی کو کھلائی جانے والی اس مخصوص فیڈ کی قیمت بھی عام فیڈ سے زیادہ ہے۔

ماہرِ غذائیت تسنیم حسین چوہدری کے مطابق، مرغیاں قدرتی طور پر غذائیت سے بھرپور خوراک کا استعمال کرتی ہیں۔ ان مرغیوں کے انڈوں میں وٹامن ای، وٹامن اے، اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، معدنیات اور فیٹس زیادہ ہوتی ہے۔

دوسری طرف، فارمی مرغیوں کے انڈوں میں ان وٹامنز اور معدنیات کی کمی ہوتی ہے، لیکن پروٹین کی مقدار زیادہ اور فیٹس کم ہوتی ہے۔



تاہم پولٹری ماہر شکیلہ فاروق کا کہنا ہے کہ چونکہ دیسی مرغیاں زیادہ سورج کی روشنی میں رہتی ہیں اس لیے ان کے انڈوں میں وٹامن اے اور ڈی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

ایک بار پھر، فارم پر اچھی خوراک کے ساتھ رکھی جانے والی مرغیوں کے انڈوں کی غذائیت اکثر ان دیسی مرغیوں کے انڈوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ کیونکہ انھیں اچھی کوالٹی کی فیڈ باقاعدگی سے کھلائی جاتی ہے۔

*`انڈے کی زردی`*

چلیں یہ تو بات ہوئی کے انڈے کس رنگت کے زیادہ غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں اب ایک اور اہم سوال یہ کہ اگرچہ انڈے کے خول کے رنگ کا انڈے کی غذائیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، لیکن انڈے کی زردی کا رنگ ضرور اثر رکھتا ہے۔

ماہرینِ غذائیت کے مطابق انڈے کی زردی جتنی گہری ہو گی، اس میں وٹامن اے، کیروٹین اور معدنی مواد اتنا ہی زیادہ ہو گا اور اس انڈے کا ذائقہ اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔ اور ہم نے دیکھا ہے کہ دیسی مرغیوں کے انڈے کی زردی فارمی مرغیوں کے انڈوں کی زردی سے زیادہ گہری ہوتی ہے۔

انڈے کی زردی کا رنگ بھی اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ مرغی کیا کھا رہی ہے۔ کیروٹینائڈز نامی کیمیکل کی وجہ سے انڈے کی زردی سیاہ رنگ کی ہوتی ہے۔

بہت سے فارم والے مرغیوں کی زردی کے رنگ کو گہرا کرنے کے لیے ان میں کیروٹینائڈز لگاتے ہیں یا پھر مرغیوں کو سُرخ شملہ مرچ کھلائی جاتی ہے۔



کیونکہ انڈوں کا ذائقہ اور غذائیت مرغیوں کی خوراک پر منحصر ہے۔


اس لیے سفید انڈے دینے والی مرغیوں اور سرخ انڈے دینے والی مرغیوں کو ایک ہی قسم کا کھانا کھلانے سے ذائقہ اور غذائیت میں زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔

Comments